مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے بتایا ہے کہ غاصب صہیونی حکومت کی نیشنل سکیورٹی کے مشیر نے تل ابیب کے سابقہ دعووں کے برعکس اعتراف کیا ہے کہ تل ابیب کے پاس ایران کے خلاف کوئی اشتعال انگیز فوجی منصوبہ نہیں ہے۔
قابض صیہونی حکومت کی قومی سلامتی کے مشیر "زاچی ہانگبی" نے کہا کہ فوج کے پاس اس وقت ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ خاص طور پر اس وقت کیونکہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان مذاکرات کا نیا دور چل رہا یے جس میں امریکہ اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے آپشنز زیر غور ہیں۔
غاصب صیہونی حکومت کے مشیر نے کہا کہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے نتائج ابھی تک معلوم نہیں ہیں اور وہ نہیں جانتے کہ ان مذاکرات میں ایران کے ایٹمی پروگرام کی نگرانی کا میکنزم کیا ہوگا جس سے موجودہ تناؤ کی سطح کو کم کرنے میں مدد مل سکے۔
عبرانی زبان کے میڈیا کے مطابق حال ہی میں غاصب صیہونی حکومت کے وزیر دفاع یوف گیلنٹ نے بیلجیم میں اپنے امریکی ہم منصب لائیڈ آسٹن سے ملاقات کی ہے جس کا بنیادی ایجنڈا ایران کا جوہری پروگرام تھا۔
خیال رہے کہ بیلجیئم میں امریکی اور غاصب صیہونی حکام کے درمیان ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرن جین پیئر نے صحافیوں کے ساتھ اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں دعویٰ کیا کہ واشنگٹن، تہران کے ساتھ سفارت کاری کو ترجیح دیتا ہے اور مذکرات ہی واشنگٹن کی پہلی ترجیح یے۔
جب کہ اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ نے ریاض میں ایران کے خلاف اپنے بے بنیاد دعووں کو دہراتے ہوئے اور کہا تھا کہ واشنگٹن کی توجہ جوہری مذاکرات کے احیاء پر نہیں ہے تاہم انہوں نے تہران کو جے سی پی او اے مذاکرات کی ناکامی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لئے سفارت کاری کو ہی بہترین آپشن قرار دیا تھا۔"
آپ کا تبصرہ